حق تعالیٰ نے قرآن مجید کے اندرشروع سے لے کر آخر تک اپنے بندوں کو اپنے ساتھ جُڑنے کا اپنے ساتھ تعلق بتانےکا اپنی طرف آنے کااوربندہ کے رب کے درمیان تعلق رہنے کاطریقہ بتایاہےاور بندے کے ساتھ بڑی پیار اور شفقت کا معاملہ فرمایاہے قرآن مجید کے اندرجتنا پیارہےجتنی محبت ہےجتنی اچھے انداز میں بندے کواپنے رب کے ساتھ ملاتاہےظاہرہے اللہ تعالیٰ کی کلام ہے اگرآپ اس کو پیار بھری نظروں سے پڑھ کے دیکھےاسکا زرا ترجمہ سُن کردیکھے تو آپ کو لُطف آۓگاکے اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کے ساتھ کتنا پیارہےایک بات اگر بندہ ایک طریقے سے نہیں سمجھتا اللہ پاک دوسرے طریقے سے سمجھاتے ہیں دوسرے طریقے سے نہیں سمجھتاتو اللہ تعالیٰ تیسرے طریقے سے سمجھاتے ہیں جو بات جتنی ضروری ہوتی ہےاُس بات کو اللہ تبارک و تعالیٰ بار بار سمجھاتے ہیں مختلف انداز میں سمجھاتے ہیں ان مسائل میں سے ایک مسٔلہ ختم نبوت کا مسٔلہ بھی ہے اس کو بھی حق تعالیٰ نے اپنے بندوں کو سمجھانے کے لیۓ مختلف انداز اختیار کیۓ مختلف طریقے اختیارکیۓ تاکہ بندے کو یہ بات سمجھ میں آجاۓکے مُحمدﷺ اللہ کے پیارے اللہ کے حبیب اللہ کے برگُزیدا بندے ہیں اور یہ انبیاؑمیں سے آخری نبی ہیں آخری رسول ہیں آخری پیغمبرہیں اللہ کا آخری پیغام لوگوں تک لے کرآۓہیں اوریہ پیغام سب کے لیۓلے کر آۓہیں یہ وما أرسلناك إلا رحمة للعالمين بنا کر بھیجےگۓہیں تومختلف انداز میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ مضمون سمجھایاہےچنانچہ ہم قرآن مجید پر غورکریں تو کیسے مُختلف انداز میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اس مضمون کو سمجھایا ہے اللہ تبارک وتعالیٰ نے قُرآن مجید کے اندر بہت ساری آیتیں نازل کی جس میں یہ بتایا کے اے میرے پیارے یہ وحی میں نے آپ پے نازل کی اورآپ سے پہلے انبیاؑپرنازل کیں اس پر ایمان لانا ضروری ہے بہت ضروری ہے اور جہان مُؤمنین کی تعریف کی کے یہ مؤمِن کتنے اچھے ہیں جو آپ پر نازل کی گیٔ وحی پر بھی ایمان لاتے ہیں اور جو آپ سے پہلے وحی اُتری ہے اُس پر بھی ایمان لاتے ہیں قُرآن مجید کے اندر اس طرح کی آیات آپ کو بہت ساری مل جائیں گی چنانچہ سب سے پہلے سورۃ بقرہ کے اندرآیات نمبر4 کے اندر ’ وَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِکَ ‘ اسی طرح سورۃ مائدہ کے اندر آیات نمبر59 وہاں پر بھی حق تعالیٰ نے فرمایا قُلۡ يٰۤاَهۡلَ الۡـكِتٰبِ هَلۡ تَـنۡقِمُوۡنَ مِنَّاۤ اِلَّاۤ اَنۡ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَـيۡنَا وَمَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلُۙ اور اسی طرح سورۃ نِسأ c اندرآیات نمبر162 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لٰـكِنِ الرّٰسِخُوۡنَ فِىۡ الۡعِلۡمِ مِنۡهُمۡ وَالۡمُؤۡمِنُوۡنَ يُؤۡمِنُوۡنَ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكَ وَمَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِكَ اسی طرح سورۃ نِسأ کے اندر آیات نمبر 136 میں حق تعالیٰ فرماتے ہیں يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اٰمِنُوۡا بِاللّٰهِ وَرَسُوۡلِهٖ وَالۡكِتٰبِ الَّذِىۡ نَزَّلَ عَلٰى رَسُوۡلِهٖ وَالۡكِتٰبِ الَّذِىۡۤ اَنۡزَلَ مِنۡ قَبۡلُ اور اسی طرح حق تعالیٰ سورۃ نِسأ آیات نمبر 60 میں فرماتے ہیں اَلَمۡ تَرَ اِلَى الَّذِيۡنَ يَزۡعُمُوۡنَ اَنَّهُمۡ اٰمَنُوۡا بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَيۡكَ وَمَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِكَ اور اسی طرح سورۃ زُمر کے اندر آیات نمبر65 میں حق تعالیٰ فرماتے ہیں وَلَـقَدۡ اُوۡحِىَ اِلَيۡكَ وَاِلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِكَ‌ۚ لَٮِٕنۡ اَشۡرَكۡتَ لَيَحۡبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُوۡنَنَّ مِنَ الۡخٰسِرِيۡنَ اسی طرح حق تعالیٰ سورۃ شوریٰ کے اندر آیات نمبر3 میں فرماتے ہیں كَذٰلِكَ يُوۡحِىۡۤ اِلَيۡكَ وَاِلَى الَّذِيۡنَ مِنۡ قَبۡلِكَۙ اللّٰهُ الۡعَزِيۡزُ الۡحَكِيۡمُ یہاں پر حق تعالیٰ نے جو وحی آپﷺ پر نازل ہوئ اسکا زکر فرمایا اور جوآپﷺ سے پہلے وحی نازل ہویٔ اسکا زکر فرمایااور اس میں یہ بات بتا دی کے آپﷺ کے بعد کویٔ وحی نازل ہونے والی نہیں ہے کیونکہ اگرکویٔ وحی نازل ہوتی اور اس وحی پر ایمان لانا ضروری ہوتا تو حق تعالیٰ اسکا بھی تزکرہ فرماتےاس لیۓ کے جو پہلے وحییں نازل ہو چکی ہیں ان پر ایمان اجمالی طور پر ہم لے آۓ کے ہم ان وحییوں کو مانتے ہیں لیکن ان کی تفصیلات جاننا ہمارے لیۓ ضروری نہیں لیکن بعد اگرمیں کویٔ وحی نازل ہونے والی ہوتی اور کویٔ نبی آتا اور اس پر وحی نازل ہوتی تواس وحی پرایمان لانا ہمارے لیۓ ضروری تھا توحق تعالیٰ اسکا تزکرہ ضرور فرماتےتو حق تعالیٰ نے کتنے پیارے انداز میں بتایا کے آپﷺ سے پہلے وحییں نازل ہوئیں ہیں ان پر بھی ایمان لانا ضروری ہے اور جو آپﷺ پرجو وحی نازل ہویٔ ہےایمان لانا ضروری ہے اگراس کے بعد بھی کسی وحی پر ایمان لانا ضروری ہوتا حق تعالیٰ اسکا زکر فرماتے حق تعالیٰ نے زکر نہیں فرمایااس سے معلوم ہوا کے یہ دو وحییں ہیں جن پر ایمان لانا ضروری ہے تو کیسے طریقے سے آپﷺکے بارے میں بتادیاکہ آپﷺ آخری پیغمبرہیں اگران کے بعد کسی پیغمبرنے آنا ہوتا اس پر وحی نازل ہونی ہوتی تواسکاحق تعالیٰ تزکرہ فرماتے اسی طرح دوسرا حق تعالیٰ نے یہ اختیار کیا کے جتنے انبیاؑ گزرے ہیں ان کا نام لے کر ان میں سے بعض کانام لیا سب کا نام تو حق تعالیٰ نے قُرآن مجید کے اندر نہیں لیا بعض انبیاؑ کا نام لیااور ماضی کے سِغے سے لیاجس سے معلوم ہوا کے جتنے بھی انبیاؑ حق تعالیٰ کے برگُزیدابندے تھےوہ گزر چکے ہیں اگر بعد میں کویٔ آنے والا ہوتا تو اسکا بھی حق تعالیٰ نام لیتے اورنام لے کر حق تعالیٰ بتاتے کے میرے برگُزیدا کسی بندے نے آناہےاور اس پر بھی تم نے ایمان لاناہےتو کیونکہ حق تعالیٰ کے پیغمبر ہیں حق تعالیٰ پیغمبروں میں فرق تو نہیں کرتے اسی لیۓ حق تعالیٰ نے قُرآن مجید کے اندر ہمیں بھی فرمایا کے ہم رُسولوں کے درمیان فرق نہیں کرتے ہم سارے رُسولوں پر ایمان لاتے ہیں تو حق تعالیٰ نے ان رُسولوں کا نام لیاجوپہلے گزرچکے ہیں اگر چہ سب کا نام نہیں لیابعض کا نام لیا لیکن بعد میں کویٔ اگر آنے والا ہوتاتو اس کے بارے میں بھی حق تعالیٰ ہمیں قُرآن مجید کے اندر ضروراسکا نام لے کر یا بغیرنام لیۓ حق تعالیٰ بتا دیتے کے رسول اور میرا کویٔ پیغمبرآناہےوہ بھی میرا برگُزیدابندہ ہے توحق تعالیٰ رسولوں کے درمیان فرق نہیں فرماتے تو بعد میں کسی رسول کا تزکرہ حق تعالیٰ نے نہیں کیا اس سے معلوم ہوتا ہے کے بعد میں کسی رسول نے آنا ہی نہیں تھااس لیۓ حق تعالیٰ نے تزکرہ نہیں کیا ورنہ حق تعالیٰ تو انصاف فرماتےہیں یعنی کے کسی رسول کا تزکرہ کرے اور کسی کو چھوڑ دیں پہلے رسُولوں کا حق تعالیٰ نے بعضوں کا نام لے کراور بعضوں کا بغیر نام لیۓ حق تعالیٰ نے قُرآن مجید کے اندرتزکرہ کیا ہے اور بعد میں آنے والے کسی روسول کا حق تعالیٰ نے نہ تو نام لے کر اور نہ ہی بغیر نام لیۓ تزکرہ فرمایاہےاسی طرح ایک طریقہ حق تعالیٰ نے قُرآن مجید کے اندریہ اختیارفرمایا کے آدمؑ سے لے کر حضرت عیسیٰؑ سے پہلے جتنے بھی یعنی رُوسولوں نے آنا تھا حق تعالیٰ نے جہاں نوحؑ کا تزکرہ کیا جہاں حضرت موسیٰؑ کا تزکرہ کیا تووہاں حق تعالیٰ یہ بتاتے رہے کے رُوسول آۓگےان پر ایمان لانا ہے رُوسول آۓگے قُرآن مجید کے اندر بھی حق تعالیٰ نے بتایا کے جہاں دوسرے روسُولوں کا تزکرہ آیا تو جمع کے لفظ کے ساتھ حق تعالیٰ نے یہ بتایا کے رُوسول آۓگے رُوسول آۓگے رُوسول آتے رہیں گے ان پر تم نے ایمان لانا ہے اس وقت میں زیادہ تفصیلات ہر آیتیں نہیں پڑھتا تاکے میں آپ کا وقت زیادہ نہ لُوں تو جب حضرت عیسیٰؑ کی باری آیٔی تو حق تعالیٰ نے صرف فرمایا کے ایک روسول آۓ گا اور نام بھی بتا دیا اور آپﷺ کا نام بتادیا اوریہ بھی بتا دیاایک روسول آۓ گا حضرت عیسیٰؑ نے آ کر بتایا صورۃ صَف کے اندر ہے تو اس میں بھی حق تعالیٰ نے یہ بتا دیا کے عیسیٰؑ کے بعد ایک روسول نے آنا ہے اور پہلے جتنے انبیاؑ کا زکر آیا اس میں حق تعالیٰ بتاتے رہے کے روسول آۓ گے جمع کا لفظ استعمال فرماتے رہے لیکن حضرت عیسیٰؑ کی باری میں حق تعالیٰ فرما دیا کے ایک روسول آۓ گا تو مختلف طریقے اس کے علاوہ بھی حق تعالیٰ نے اور طریقے اختیار کیۓ ہیں اور پھر اس کے ساتھ ساتھ حق تعالیٰ نے آپﷺ کے بارے میں وضاحت کے ساتھ فرما دیا صورۃ احزاب آیات نمبر 40 میں فرما دیا مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِكُمۡ وَلٰـكِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ اوراسی طرح حق تعالیٰ نے یہ بتا دیا کے آپﷺ تمام جہانوں کے لیۓ ہیں تمام لوگوں کی طرف ہیں اگر آپ کے بعد کسی اور روسول نے آنا ہوتا توپھر آپﷺ تمام جہانوں کے لیۓ کیسے روسول ہوتے اور کیسے آپﷺ تمام لوگوں کے لیۓ روسول بنے گے ظاہر ہے کویٔ اور آگیا اب تو اس پر ایمان لانا ضروری ہے تو پھر آپﷺ کی رسالت اور نبوت ہمیشہ کے لیۓ یا سب کے لیۓ یا تمام جہانوں کے لیۓ کیسے ہوگی تو یہ مختلف انداز حق تعالیٰ نے اختیار کیۓ ہمیں سمجھانے کے لیۓ کے ہم سمجھ جائیں کے آپﷺ اللہ کے آخری پیغمبر ہیں جن پرحق تعالیٰ نے اپنے دین کو اپنے اسلام کواپنی نعمت کو مکمل فرما دیا تو جب حق تعالیٰ دین اسلام پر ہی راضی ہوتے ہیں اور دین اسلام کو ہی پسند فرماتے ہیں اور اسی کو ہی مکمل فرما دیا تو ہمیں بھی اسی کو پسند کرتے ہوۓ یہ کہنا چاہیے

متعلقہ بیانات

ختم نبوۂ – نعمت

حق تعالیٰ کے انعامات میں ہم ہروقت گھرے ہوۓ ہیں حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری نعمتوں کو تم شمار بھی نہیں کر سکتے اور یقیناً ہے بھی ایسے کہ انسان صرف [...]