حق تعالیٰ کے انعامات میں ہم ہروقت گھرے ہوۓ ہیں حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری نعمتوں کو تم شمار بھی نہیں کر سکتے اور یقیناً ہے بھی ایسے کہ انسان صرف حق تعالیٰ کی ایک نعمت کو شمار کرنا چاہے کے ایک نعمت کے اندر حق تعالیٰ کے کتنے انعامات ہیں تو ان انعامات کا احاطہ انسان کے بس کی بات نہیں زندگیاں گزر سکتی ہیں لیکن ایک انعام کا احاطہ پورے طریقے سے نہیں ہو سکتا لیکن حق تعالیٰ نے جتنے بھی انعامات دیئے جتنی بھی نعمتیں عطا کیں یہ تو فرمایا قیامت کے دن ان نعمتوں کے بارے میں پوچھا جاۓ گا لیکن کسی انعام دینے کے بعد کسی نعمت دینے کے بعد حق تعالیٰ نے اس نعمت پر اس انعام پر احسان نہیں جتلایا ایک انعام ایسا ہے ایک نعمت ایسی ہے کے حق تعالیٰ نے وہ نعمت جب عطاکی تو پھر احسان جتلایا فرمایا یقینی بات ہے پکی بات ہے اس میں کسی قسم کا کوئ شَق نہیں ہے کے حق تعالیٰ نے مؤمِنین پر احسان کیا ہے کے مؤمِنین کوآپﷺجیسا روسول عطاکیا ہےتو آپﷺ کی ذات اقدس وہ نعمت ہے وہ انعام ہے جس انعام کو دینے کے بعد حق تعالیٰ اُس پر احسان جتلا رہیں ہیں اور یقیناً یہ انعام ہے بھی ایسا کے اس نعمت کو حاصل کرنے کے لیۓ انبیاؑ نے دعائیں کیں اس نعمت کو حاصل کرنے کے لیۓ انبیاؑ حق تعالیٰ کی بارگاہ میں التجاکی اور اسکا اُمتی بنے کے لیۓ جبرائیل جیسے فرشتوں نے فخر کیا تو ایسی نعمت اور ایسا انعام جب حق تعالیٰ نے مؤمِنین کو عطا کر دیا بن مانگے عطا کر دیا توحق تعالیٰ اس پر احسان جتلا رہیں ہیں کے اس نعمت کی ہر طریقے سے قدر کرو اور صحابہ کرام اجمٰعین نے اس نعمت کو صہیح طریقے سے سمجھا اپنی جانیں نچھاور کردیں اپنے سینے حاضر کر دئیے اپنی اُولاد کی گردنیں حاضر کر دی اور اس نعمت کی اتنی قدر کی کے آپﷺکے وضوکے پانی کو بھی نیچےنہ گرنےدیا حق تعالیٰ نے پھراسی پر فرمایااگر تم ویسے ایمان لاؤجس طرح وہ ایمان لے آۓ ہیں توپھر تم ہدایت یافتہ ہوجاؤگے حق تعالیٰ نے ان کو ایمان کا معیار قراردیا کہ کسی کواگراپنا ایمان پرَکھنا ہوکسی کو اپنا ایمان جانچناہو پھردیکھیں صحابہ کرام اجمٰعین نے آپﷺ کی خدمت کیسے کی آپﷺکے لیۓ قُربانیاں کیسے دی الحمدُللہ آپ حضرات آپﷺ کی ناموسِ رسالت کے لیۓ ناموسِ ختمِ نبوت کے لیۓجمع ہوۓہیں یاد رکھیں اگرہمارے سے کچھ بھی نہ ہوسکا اور کچھ بھی نہ بن پڑا کچھ بھی نہ ہم کر سکے بھلا ہو بھی ہمارے سے کیا سکتا ہے کہاں ہم کہاں ناموسِ رسالت آپﷺ کی ناموس کی حفاظت خودحق تعالیٰ نے فرمائ اور پھر ناموس میں سے بھی رِسالت کی ناموس رِسالت کی عزت آپﷺ کی ختمِ نبوت کی حفاظت یہ تو بہت عظیم کام ہے بھلا ہمارے سے کیا ہو سکتا ہے بس صرف حق تعالیٰ سے التجا کر سکتے ہیں حق تعالیٰ سے درخواست کر سکتے ہیں حق تعالیٰ سے ہم اپنی آرزُو اور حواہش کا اظہار کر سکتے ہیں کہ یااللہ آپ سے دستبردگزارش ہےہم آپ کے قدموں میں پڑتے ہیں ہم اپنی پیشانی کوآپ کے سامنے جُھکاتے ہیں یا اللہ ہمارے سے کچھ نہ ہو سکے گا لیکن ہمارا نام ان لوگوں میں شمار کر دی جئیے جہنوں نے آپﷺ کی ختمِ نبوت کی حفاظت کی جہنوں نے آپﷺ کی رسالت کی حفاظت کی یا اللہ آپ کے خزانے بڑے آپ کی ذات بڑی آپ کی سخاوت بڑی یااللہ آپ جس کو جو چاہیں عطا کردیں ہم بھی آپ سے بغیر استحقاق کے آہوزاری کرتے ہیں باربارالتجا کرتے ہیں یااللہ ہمارانام اُن لوگوں میں شمار کر دی جیۓ یااللہ ہمارانام اُن لوگوں کے غلاموں میں شمار فرما دی جیۓ یااللہ اُن لوگوں کے غلاموں کے غلاموں میں شمار فرما دی جیۓ یااللہ اُن کےغلاموں میں ہمارا نام شمار فرما دی جیۓ جہنوں نے آپﷺ کی ناموسِ رسالت کے لیۓ کام کیا جہنوں نے آپﷺ کی ختمِ نبوت کے لیۓکام کیا اُمید ہے رمضان المبارک کا مہینہ ہے حق تعالیٰ ہماری دعا کو اپنی بارگاہِ عالی میں قبول فرمائیں گے اور قیامت کے دن آپﷺ کے سامنے ہمیں سُرخُروہوکراُٹھائیں گے اورآپﷺکی شفاعت ہمیں نصیب فرمائیں گے اور یہی حق تعالیٰ سے اُمید ہے اور اسی اُمید پر آپ حضرات سے بندہ اپنے لیۓ بھی دردمندانہ اپیل کرتا ہے کہ آپ اس بندہ ناچیزکے لیۓ بھی دُعا کریں کے حق تعالیٰ اس نعمت سے محروم نہ فرمائیں اس انعام سے محروم نہ فرمائیں یااللہ اتنی بڑی نعمت اور اتنے بڑے انعام کی آرزُو کر بیٹھے ہیں یا اللہ اتنی بڑی خواہش کر بیٹھے ہیں یا اللہ یہ انعام تو بہت بڑا یا اللہ آپ کی یہ نعمت تو بہت بڑی یااللہ دینے والے بھی بہت بڑے ہیں یااللہ آپ کی ذات بہت بڑی ہے آپ کی ذات کریم ہے اور کریم وہی ہے جو بغیراستحقاق کے عطافرما دے یا اللہ آپ ہمیں اس نعمت سے ضرور نوازیں اوراس نعمت سے ہمیں محروم نہ فرمائیں. آمین صُما آمین.

متعلقہ بیانات

ختم نبوۂ – نعمت

حق تعالیٰ کے انعامات میں ہم ہروقت گھرے ہوۓ ہیں حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری نعمتوں کو تم شمار بھی نہیں کر سکتے اور یقیناً ہے بھی ایسے کہ انسان صرف [...]