29 مئی 1974 کو چناب نگر ریلوے اسٹیشن پر قادیانی اوباشوں نے قادیانی دھرم کے نام نہاد چوتھے گرو ہ مرزا طاہر احمد کی قیادت میں نشتر میڈیکل کالج ملتان کے طلبا پر قاتلانہ حملہ کیا۔ اس کے ردعمل میں پاکستان میں تحریک چلی۔ اس وقت پاکستان کے وزیرِاعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو تھے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ قادیانی مسٔلہ کو قومی اسمبلی میں فیصلہ کے لیٔے پیش کریں گے۔ جہاں قومی اسمبلی کے اراکین جو آزادانہ،منصفانہ اور جمہوری فیصلہ کریں گےوہ سب کے لیٔے قابلِ قبول ہو گا۔
یہ اعلان ہونے کی دیر تھی کہ قادیانی جماعت نے وزیرِاعظم پاکستان اور قومی اسمبلی کے جنرل سیکرٹری کو درخواست بھجوائی کہ اسمبلی میں ہمارے عقائد پربحث ہونا ہےتو ہمیں بھی قومی اسمبلی میں پیش ہونے کا موقع دیا جاۓ۔ چنانچہ وزیرِاعظم پاکستان نےقائد حزبِ اختلاف مفکرِاسلام حضرت مولانامفتی محمود صاحبؒ سے مشاورت کے بعد قادیانی اور لاہوری دونوں گروہوں کو، دونوں گروہوں کے سربراہوں کواِنکی درخواست پر قومی اسمبلی میں آ کر مؤقف پیش کرنیکی اجازت دے دی۔
اِسوقت قومی اسمبلی کے سپیکر جناب صاحبزادہ فاروق علی خان تھے، وہ قومی اسمبلی کی اِس خصوصی کمیٹی کے چئیرمین قرار پائے۔اِنکی زیرِصدارت مہینہ بھرکمیٹی کے اجلاس وقفہ وقفہ سے منعقد ہوتے رہے۔ قادیانی جماعت کے تیسرے چیف گروہ مرزا ناصر احمد اور لاہوری گروپ کےلال پادری صدرالدین لاہوری،مسعود بیگ لاہوری، عبدالمنان لاہوری پیش ہوئے۔ جبکہ اْس وقت پاکستان کے اٹارنی جنرل جناب یحییٰ بختیار تھے۔ چنانچہ طے ہوا کہ تمام قومی اسمبلی کے اراکین جو خصوصی کمیٹی کے بھی اراکین قرار پائے تھے، وہ قادیانی،لاہوری گروپ کے قائدین سےقادیانی دھرم کے بارے میں سوالات کر سکتے ہیں۔لیکن وہ تمام سوالات اٹارنی جنرل جناب یحییٰ بختیارکےذریعے ہوں گے۔
جناب ذوالفقار علی بھٹوقومی رہنمأ تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ قادیانی مسئلہ ایسے طورپر حل ہوکہ باہر کی دنیا کاکوئی شخص اِس پر حرف گیری نہ کر سکے۔اِس لئے آپ نے قادیانی مسئلہ کو قومی اسمبلی کے سْپرد کیا۔ اور وہ آزادانہ فیصلہ کریں۔
اب مشکل یہ پیش آئی کہ قادیانی اور لاہوری گروپ کےسربراہان اور اِن پر سوال کرنے والے جناب اٹارنی جنرل ،قومی اسمبلی کے ارکان نہ تھے۔انھیں قومی اسمبلی کی کاروائی میں حصہ لینے کاکیسے اہل قرار دیا جائے؟ اِس مشکل کو حل کرنے کے لئےپوری قومی اسمبلی کو خصوصی کمیٹی برائے بحث قادیانی ایشو میں بدل دیا گیا۔قومی اسمبلی کے تمام ممبران کو اِس خصوصی کمیٹی کا ممبر قرار دیا گیا۔ یوں قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں غیر ممبران قومی اسمبلی کو بھی بلانے کا راستہ نکالا گیا۔اِن دنوں قومی اسمبلی کے اجلاس سٹیٹ بینک، اسلام آباد کی بلڈنگ میں ہوتے تھے۔ چنانچہ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں 5 اگست 1974 بروز پیر صبح 10 بجے قومی اسمبلی کے ہال واقع سٹیٹ بینک، اسلام آباد میں مرزا ناصر پر جرح کا آغاز ہوا۔
5 اگست سے لے کر10 اگست تک 6 دِن اور پھر 20 اگست سے لے کر 24 اگست تک 5 دِن کل گیارہ دِن مرزا ناصر احمد ،چیف قادیانی گروہ پر جرح ہوئی۔27 اگست اور 28 اگست دو دِن صدرالدین ، عبدالمنان عمر اور مرزا مسعود بیگ لاہوری گروپ کے نمائیندوں پر جرح ہوئی۔کل 13 دِن قادیانی اور لاہوری گروپ کے نمائیندوں پر جرح مکمل ہوئی۔قادیانی گروپ کے مرزا ناصر احمد نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں 5 اگست سے پہلےاپنا ایک بیان پڑھا تھا۔ قادیانی گروپ لیڈر نے قومی اسمبلی کے ہر رکن کو اِس کی ایک ایک مطبوعہ کاپی دے دی تھی۔اِس لئے تمام اراکین نے اِس کا مطالعہ کر لیا۔ اِسے اپنے طور پر قادیانیوں نے شائع بھی کیا۔ حکومت نے جو سرکاری رپورٹ شائع کی ہے، اِس کا آغاز 5 اگست کی کاروائی یعنی مرزا ناصر احمد پر پہلے دِن کی جرح سے کیا ہے۔
موضوعات
متعلقہ بیانات
ہمارے درمیان اور قادیانیوں کے درمیان فرق
ہمارےدرمیان اورقادیانیوں کے درمیان کیا فرق ہے۔ کن کن چیزوں میں فرق ہے؟ بہت ساری چیزوں میں فرق ہے، ان میں سے چند جو بنیادی چیزیں ہیں وہ آپکے سامنے عرض کر [...]
تعزیت اور صبر
حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں تمہیں ضرور آزماؤں گا، کن چیزوں کے ساتھ؟ کبھی کوئی دشمنوں کا خوف تمہارے اوپر طاری کر کے، کبھی فقروفاقہ، اورکبھی میں تمہیں آزماؤں گا تمہارے [...]
اسمبلی کی بحث
29 مئی 1974 کو چناب نگر ریلوے اسٹیشن پر قادیانی اوباشوں نے قادیانی دھرم کے نام نہاد چوتھے گرو ہ مرزا طاہر احمد کی قیادت میں نشتر میڈیکل کالج ملتان کے طلبا [...]