کتاب کے بارے میں

حج اسلام کا پانچواں رکن ہے۔ اسی طرح عمرہ ہمارے پیارے نبی کی ایک اہم سنت ہے اور بہت سے مسلمانوں کے لیے باقاعدگی سے ادا کی جانے والی عبادت ہے۔ یہ مختصر کتابچہ ان دو اہم عبادات کرنے والے ہر مسلمان کے لیے ایک مثالی رہنما ہے۔ یہ کتاب اپنی سادہ زبان، واضح ساخت، اور مستند مواد کی خصوصیت رکھتی ہے۔ اس کتاب میں حج و عمرہ کے طریقہ کے ساتھ ساتھ بہت سے اہم احکام و فوائد، حج و عمرہ کی دعائیں اور مدینہ منورہ کی زیارت کا مفصل بیان ہے۔ مصنف مفتی اور فقہ کے ماہر ہیں، اس لیے یہ تصنیف حج اور عمرہ کے احکام سے متعلق جرمن اور اردو زبانوں میں مستند تصانیف میں سے ایک ہے۔

مصنف کے بارے میں

مفتی محمد احمد (پیدائش: 1972ء رحیم یار خان، پاکستان) اس وقت آفنباخ، فرینکفرٹ، جرمنی میں رہتے ہیں، اور مسجد توحید (اتحاد اسلام e.V) میں امام، خطیب، اور مذہبی استاد کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ نے باقر شاہ علی پور میں، قاری رحیم بخش (رحمہ اللہ) کے مایہ ناز تلمیذ خاص، حضرت مولانا قاری شبیر احمد صاحب (دامت برکاتہم) کے پاس تجوید القرآن اور حفظ قرآن مکمل کیا، اور درجہ اعدایہ بھی وہیں مکمل کیا۔ بعد ازاں، جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد میں حضرت مولانا قاری ولی العزیز احسن (دامت برکاتہم) کے پاس شعبہ قرات بطرز شاطبیہ کی تکمیل کی۔ بعد ازاں، جامعہ اسلامیہ امدایہ میں ہی حضرت شیخ الحدیث مولانا شیخ نذیر احمد صاحب (رحمہ اللہ) کی زیر نگرانی علوم دینیہ کے کورس مکمل کر کے سند فراغت حاصل کی۔ بعد ازاں جناب حضرت مفتی زاہد صاحب (دامت برکاتہم) کے زیر سایہ آپ نے افتاء کے اسلامی علم میں مہارت حاصل کر کے مفتی کا خطاب حاصل کیا۔ جرمنی میں آپ نے اپنی کتب اور بیانات کے ذریعے اسلام کے پیغام کو عام کرنا اور خاص طور پر ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم پر مسلمانوں کے ایمان کو مضبوط کرنے کو اپنا مشن بنایا ہے۔ الحمد للہ اس وقت متعد قادیا نی اور قادیانیوں کے خاندان مسلمان ہو چکے ہیں۔

مترجم کے بارے میں

مفتی محمد یونس بلنگر (پیدائش: 1992ء) فی الحال میونخ میں مقیم ہیں اور میونخ کی مساجد میں امام، خطیب اور مذہبی استاد کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ چھوٹی عمر میں، آپ نے ایک روایتی اسلامی مدرسے میں اسلام کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلینڈ کا سفر کیا۔ وہاں آپ نے حفظ قرآن کریم کیا اور مختلف اسلامی علوم اور عربی زبان میں آٹھ سال کی تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد آپ نے جنوبی افریقہ اور ہندوستان میں مزید تین سال تک تعلیم حاصل کی اور فقہ اور حدیث میں مہارت حاصل کی۔ آپ نے اپنے اساتذہ سے مختلف اسلامی علوم میں روایتی اعجاز (اجازت) بھی حاصل کی۔ جرمنی واپسی کے بعد سے، آپ نے مسلمانوں کے لیے اسلامی تصانیف کا ترجمہ اور تحریر کرنا اپنا مشن بنایا ہے۔